پیشین گوئیاں

آنحضرتؐ کا آخری حج

عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ: یا ایہا الناس خذوا مناسککم فانی لا ادری لعلی غیر حاج بعد عامی ہذا۔
(طبرانی، المعجم الاوسط، ۱۹۲۹)
’’اے لوگو! حج کے مناسک سیکھ لو، کیونکہ میں نہیں جانتا کہ اس سال کے بعد مجھے حج کرنے کا موقع ملے گا یا نہیں۔‘‘

ابو امامۃ باہلی رضی اللہ عنہ: قال یا ایہا الناس انصتوا فانکم لعلکم لا ترونی بعد عامکم ہذا۔
(المعجم الکبیر، ۷۶۷۶)
’’آپ نے فرمایا کہ لوگو، خاموش ہو جاؤ، کیونکہ ہو سکتا ہے اس سال کے بعد تم مجھے نہ دیکھ سکو۔‘‘

قریش میں سے بارہ خلفاء

جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ: لا یزال ہذا الدین ظاہرا علی من ناواہ لا یضرہ مخالف ولا مفارق حتی یمضی من امتی اثنا عشر امیر ا ....کلہم من قریش۔
(مسند احمد، ۱۹۸۸۷)
’’یہ دین ان لوگوں کے مقابلے میں غالب رہے گا جو اس کی مخالف میں اٹھیں گے۔ نہ اس کو کوئی مخالف نقصان پہنچا سکے گا اور اس سے جدا ہونے والا، یہاں تک کہ میری امت میں بارہ امیر حکومت کر چکیں جو سب کے سب قریش میں سے ہوں گے۔‘‘

خوارج کا قتل

عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ: لاقتلن العمالقۃ فی کتیبۃ فقال لہ جبریل علیہ السلام او علی قال او علی بن ابی طالب۔
(مستدرک حاکم، ۴۶۳۶۔ طبرانی، المعجم الکبیر، ۱۱۰۸۸)
’’میں ایک لشکر لے کر عمالقہ (یعنی خوارج) کو قتل کر دوں گا۔ جبریل علیہ السلام نے آپ سے کہا کہ یا پھر علی۔ آپ نے فرمایا: یا پھر علی بن ابی طالب۔‘‘
(امام ذہبی فرماتے ہیں کہ اس روایت کا راوی سلمہ بن کہیل بے حد ضعیف ہے اور امام حاکم کا مذکورہ روایت کو مستدرک میں قوی قرار دینا درست نہیں۔ (میزان الاعتدال، ۷/۱۸۵))