فتنہ و فساد
شیطان کے حملے
عم ابی حرۃ الرقاشی رضی اللہ عنہ: الا ان الشیطان قد ایس ان یعبدہ المصلون ولکنہ فی التحریش بینہم۔
(مسند احمد، ۱۹۷۷۴)
’’سنو! شیطان اس سے تو مایوس ہو چکا ہے کہ عبادت گزار اس کی عبادت کریں، لیکن وہ اہل ایمان کو ایک دوسرے کے خلاف بھڑکانے کی پوری کوشش کرے گا۔‘‘
عمرو بن الاحوص رضی اللہ عنہ: الا وان الشیطان قد ایس من ان یعبد فی بلادکم ہذہ ابدا ولکن ستکون لہ طاعۃ فی ما تحتقرون من اعمالکم فسیرضی بہ۔
(ترمذی، ۲۰۸۵)
’’آگاہ رہو! شیطان اس سے تو مایوس ہو چکا ہے کہ تمھارے اس علاقے میں اس کی دوبارہ کبھی عبادت کی جائے۔ ہاں ان اعمال میں ضرور اس کی اطاعت کی جائے گی جنھیں تم حقیر خیال کرتے ہو، اور وہ اسی پر خوش رہے گا۔‘‘
(عبد اللہ ابن عباس (مستدرک حاکم، ۳۱۸) عبد اللہ ابن عمر (مسند الرویانی، ۱۴۱۶))
عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ: ایہا الناس ان الشیطان قد یئس ان یعبد فی بلدکم ہذا آخر الزمان وقد رضی منکم بمحقرات الاعمال فاحذروہ فی دینکم محقرات الاعمال۔
(مسند عبد بن حمید، ۸۵۸)
’’اے لوگو! شیطان اس سے تو مایوس ہو چکا ہے کہ تمھارے اس علاقے میں قیامت تک کبھی اس کی دوبارہ عبادت کی جائے۔ ہاں وہ تمھارے ایسے اعمال پر خوش ہوتا رہے گا جنھیں تم حقیر خیال کرتے ہو، اس لیے اپنے دین کے معاملے میں ان اعمال سے خبردار رہو جنھیں حقیر اور معمولی سمجھا جاتا ہے۔‘‘
دجال سے بچنا
عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ: ذکر المسیح الدجال فاطنب فی ذکرہ وقال ما بعث اللہ من نبی الا انذر امتہ انذرہ نوح والنبیون من بعدہ وانہ یخرج فیکم فما خفی علیکم من شانہ فلیس یخفی علیکم ان ربکم لیس علی ما یخفی علیکم ثلاثا ان ربکم لیس باعور وانہ اعور عین الیمنی کانہ عینہ عنبۃ طافیۃ۔
(بخاری، ۴۰۵۱۔ مسند احمد، ۵۹۰۹)
’’آ پ نے مسیح دجال کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا اور فرمایا کہ اللہ نے جس نبی کو بھی بھیجا ہے، اس نے اپنی امت کو دجال سے خبردار کیا ہے۔ نوح علیہ السلام نے بھی اور ان کے بعد آنے والے سب نبیوں نے اس سے آگاہ کیا۔ اور دجال کا خروج تمھارے اندر ہوگا۔ پس اس کی اور باتوں اگر تم پر مخفی رہیں تو یہ بات تم پر چھپی ہوئی نہیں ہے کہ تمھارے رب کی صفات تم پر پوشیدہ نہیں ہیں۔ یہ بات آپ نے تین مرتبہ کہی۔ تمھارا رب کانا نہیں ہے، جبکہ دجال دائیں آنکھ سے کانا ہوگا، یوں جیسے اس کی آنکھ انگور کا کوئی پھٹا ہوا دانہ ہو۔‘‘